۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
علامہ محمد حسین اکبر

حوزہ/ سرپرست اعلیٰ ادارہ منہاج الحسینؑ لاہور نے کہا کہ اہلبیت اطہار علیہم السلام کی شان میں انتہائی گستاخانہ گفتگو کرنیوالے گستاخ کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور کڑی سزا دے کر نشان عبرت بنایا جائے، ایسے بدزبان افراد کو کسی مسلک کے ساتھ منسوب نہ کیا جائے کیونکہ یہ قوم و ملت کے غدار ہیں جو کسی مسلک کے ترجمان نہیں سکتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر بانی و سرپرست اعلیٰ ادارہ منہاج الحسینؑ و ممبر اسلامی نظریاتی کونسل حکومتِ پاکستان نے لاہور میں وکلاء کمیٹی کی صدارت کرتے ہوئے حالات حاضرہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اہلبیت علیہم السلام کی شان میں گستاخی کرنے اور ایسی انتہائی غلیظ حرکت کرنیوالے ملعون کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزاء دینے اور اس کی وڈیو و آڈیو کو فی الفور تمام سوشل میڈیا سے حذف کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا اور حکومت کو اپنا حتجاج ریکارڈ کروایا۔

انہوں نے کہا کہ اہلبیت اطہار علیہم السلام کی شان میں انتہائی گستاخانہ گفتگو کرنیوالے گستاخ کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور کڑی سزا دے کر نشان عبرت بنایا جائے، ایسے بدزبان افراد کو کسی مسلک کے ساتھ منسوب نہ کیا جائے کیونکہ یہ قوم و ملت کے غدار ہیں جو کسی مسلک کے ترجمان نہیں سکتے ہیں۔

علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے ان خیالات کا اظہار ادارہ منہاج الحسین ؑ جوہر ٹاون لاہور میں اپنی کابینہ کے علماء اور وکلا ء حضرات کے اجلاس میں کیا۔ اس موقع پر علامہ حسن رضا باقر، علامہ غلام مصطفیٰ نیئر علوی، علامہ محمد سبطین اکبر، سید علی ہادی کوثر ایڈووکیٹ، چودھری کرامت حسین ایڈووکیٹ، سید ارشد حسین  نقوی ایڈووکیٹ، سید علی رضا ایڈووکیٹ، سید حیدر کاظمی ایڈووکیٹ، طاہر حسین ایڈووکیٹ، سیدہ مقسومہ بخاری بیرسٹر ایڈووکیٹ، کاشف حسین ایڈووکیٹ، علی حسین اکبر ایڈووکیٹ، شبر حسین اکبر اور دیگر علماء کرام و معزز وکلاء بھی موجود تھے۔

انہوں نے ایک قوم ایک نصاب کے نعرے کو سراہتے ہوئے کہا یہ قومی یکجہتی کی طرف ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا، لیکن اس مقصد کیلئے مرتبہ کتب میں قرآن مجید، سنت نبوی (ص) اور آئین پاکستان کے متفقہ امور کیخلاف کافی مواد ڈالا گیا ہے جو قومی بے راہ روی کے ساتھ ساتھ قوم میں فرقہ واریت کو پھیلانے کا باعث بنے گا۔ اس مجوزہ مرتبہ نصاب کی کتب میں ہم نے نہ صرف اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے بلکہ اپنی سفارشات بھی متحدہ علماء بورڈ پنجاب سے متفقہ طور پر منظور کرائی ہیں۔ امید ہے صوبائی اور وفاقی وزارت تعلیم کے ذمہ داران ان سفارشات کو عملاً نافذ کر کے ھمارے تحفظات کو دور کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ محرم الحرام سے قبل ایسی حرکت ایک سوچی سمجھی سازش ہے، جس کا مقصد ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینا ہے، ان شاء اللہ تعالیٰ گزشتہ سال کی طرح امسال بھی وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی ہمارے بھائی ڈاکٹر نور الحق قادری کی قیادت میں پاکستان کے دینی زعماء، تمام مکاتب فکر کے قائدین، علماء کرام و مشائخ عظام دشمن کی اس سازش کو ناکام بنا دیں گے۔ اسی طرح وکلاء کمیٹی کی میٹنگ میں گھریلو تشدد بل کو زیر بحث لایا گیا تھا اس کی تمام مثبت و منفی شقوں پر بحث کی گئی اور اس کو متفقہ طور پر والدین اور معاشرہ دشمن بل قرار دیا اور اس کو اسلامی نظریاتی کونسل میں زیر بحث لانے کو کہا جس کو علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر اور متحدہ علماء بورڈ کی میٹنگ میں زیر بحث لا کر وزیر اعظم پاکستان کو آگاہ کیا گیا اور اس بل پر علماء و مشائخ اور عوام الناس کے تحفظات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے یہ بل قومی اسمبلی واپس لا کر اسلامی نظریاتی کونسل کو ارسال کر دیا ہے جس پر علامہ محمد حسین اکبر نے وزیراعظم پاکستان کا شکریہ ادا کیا، جبکہ یہ بل سینٹ سے پاس ہونیوالے گھریلو تشدد کے بل کے نام سے پاس کروایا جا چکا ہے، اب یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل میں زیر غور لایا جائے گا اور اسلامی اور پاکستانی اقدار کے مطابق سفارشات ان شاء اللہ پیش کی جائیں گی۔ بل میں بعض دفعات اسلامی اور پاکستانی معاشرتی اقدار اور آئین کے منافی ہیںں۔

علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے مزید کہا کہ فحاشی اور بے پردگی کے بارے میں وزیر اعظم عمران خان نے جو بات کہی ہے حقیقت کے عین مطابق ہے اسے فراموش نہیں کیا جا سکتا جس کی تائید کم از کم ہر با حیاء شخص کو کرنی چاہے۔

اس موقع پر تمام حاضرین علامہ محمد حسین اکبر کے موقف کی تائید کی۔ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے اس حوالے سے مزید کہا کہ جب معاشرے میں فحاشی اور بے حیائی بڑھ جائے تو اس کے معاشرے میں برے اثرات سامنے آتے ہے، اور اس سے زیادہ متاثر خاندانی نظام ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام میں پردے کا تصور خاندانی نظام کے تحفظ کیلئے ہے، جبکہ بچے اور بچیوں کیساتھ ہونیوالی زیادتیوں میں فحاشی و عریانی کا اہم کردار ہے، اسی طرح فحاشی و عریانی پھیلانے والی عورت ہو یا مرد وہ قابل مذمت ہے اور قرآن کریم نے جہاں عورتوں کو حجاب کا حکم دیا ہے وہاں مردوں کو بھی نظریں نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے، لہذا وزیر اعظم کے بیان کو تنقید کا نشانہ بنانا قابل مذمت اور قابل افسوس ہے۔

علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا قومی اسمبلی کے ایوان میں تاریخ ساز خطاب پوری قوم کے جذبات کی حقیقی عکاس تھا، وزیراعظم پاکستان نے پاکستان کی عزت و وقار کی بات کی، وزیراعظم عمران خان کا خطاب نہایت مدلل اور بصیرت سے بھرپور تھا ہم اس کی بھرپور تائید کرتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .